Pages

Sunday 12 February 2017

ایک زمین : دو غزلیں

🏷ⓜⓣ                           🌹🌹

محسن نقوی کی غزل :

سایۂ  گُل سے بہر طَور جُدا ہو جانا
راس آیا نہ مجھے موجِ صبا ہو جانا

اپنا ہی جسم مجھے تیشۂ فرہاد لگا
میں نے چاہا تھا پہاڑوں کی صدا ہو جانا

موسمِ گُل کے تقاضوں سے بغاوت ٹھہرا
قفسِ غنچہ سے خوشبو کا رِہا ہو جانا

قصرِ آواز میں اک حشر جگا دیتا ہے
اُس حسیں شخص کا تصویر نما ہو جانا

راہ کی گرد سہی ، مائلِ پرواز تو ہُوں
مجھ کو آتا نہیں نقشِ کفِ پا ہو جانا

زندگی تیرے تبسّم کی وضاحت تو نہیں؟
موجِ طوفاں کا اُبھرتے ہی فنا ہو جانا

کیوں نہ اُس زخم کو میں پھول سے تعبیر کروں
جس کو آتا ہو ترا "بندِ قبا" ہو جانا

اشکِ کم گو ! تجھے لفظوں کی قبا گر نہ مِلے
میری پلکوں کی زباں سے ہی ادا ہو جانا

قتل گاہوں کی طرح سُرخ ہے رستوں کی جبیں
اک قیامت تھا مِرا آبلہ پا ہو جانا

پہلے دیکھو تو سہی اپنے کرم کی وسعت
پھر بڑے شوق سے تُم میرے خدا ہو جانا

بے طلب دَرد کی دولت سے نوازو مجھ کو
دل کی توہین ہے مرہونِ دُعا ہو جانا

میری آنکھوں کے سمندر میں اُترنے والے
کون جانے تِری قسمت میں ہے کیا ہو جانا!

کتنے خوابیدہ مناظر کو جگائے محسن!
جاگتی آنکھ کا پتھرایا ہُوا ہو جانا!

(بندِ قبا :  1969)

ا___________________________________

احمد فراز کی غزل :

بے نیازِ غمِ پیمانِ وفا ہو جانا
تم بھی اوروں کی طرح مجھ سے جدا ہو جانا

میں بھی پلکوں پہ سجا لوں گا لہو کی بوندیں
تم بھی پا بستۂ زنجیرِ حنا ہو جانا

گرچہ اب قرب کا امکاں ہے بہت کم پھر بھی
کہیں مل جائیں تو تصویر نما ہو جانا

صرف منزل کی طلب ہو تو کہاں ممکن ہے
دوسروں کے لیے خود آبلہ پا ہو جانا

خلق کی سنگ زنی میری خطاؤں کا صلہ
تم تو معصوم ہو تم دُور ذرا ہو جانا

اب مرے واسطے تریاق ہے الحاد کا زہر !
تم کسی اور پجاری کے خدا ہو جانا

( دردِ آشوب : 1966 )

  ─•═▤ 🌒 مــاہِ 🌙 تـمــام 🌘 ▤═•─
...✒اردو شاعری کے لئے معتبر گروپ🖋...
      ┏┅━┅━┅━┅━┅━┅━┅─╮
      ┇🌒MAHE🌙TAMAM🌘
      ┗┅━┅━┅━┅━─╮
         شمولیت کے لئے رابطہ کریں
            📲 09270021230
            

No comments:

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *