Pages

Saturday, 31 December 2016

آزاد خیال بیوی !

ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﻋﺎ ﻣﺎﻧﮓ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ . ﺑﯿﮕﻢ ﮐﭽﮫ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﺴﺒﯿﺢ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﮯ ﮔﮭﻤﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ .
ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﺁﯾﺎ
" ﯾﮧ ﺍﺗﻨﮯ  ﺧﺸﻮﻉ ﻭ ﺧﻀﻮﻉ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ پاک ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﻧﮕﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ؟ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺎﺋﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ :
" ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ . ﺍﺳﯽ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ "
ﺑﯿﮕﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﻧﮑﻼ :
" ﺳﭽﯽ؟ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ :
" ﻣﭽﯽ "
ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :
" ﻣﮕﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺎﻟﯿﺴﯿﺎﮞ ﮐﭽﮫ ﮈﮬﯿﻠﯽ ﮐﺮﻧﯽ ﭘﮍﯾﮟ ﮔﯽ . ﮐﭽﮫ ﺁﺫﺍﺩ ﺧﯿﺎﻝ / ﻟﺒﺮﻝ ﮨﻮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ "
ﺑﯿﮕﻢ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ :
" ﮐﯿﺎ ﻣﻄﻠﺐ؟ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :
" ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻭﮨﺎﮞ ﺣﻮﺭﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﯿﮟ ۔ ﻓﺮﺽ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﮔﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﻮﺭ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺮ ﺩﺑﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﺮ ﺩﺑﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ . ﺗﻮ ﺁﭖ ﻣﺎﺋﻨﮉ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ ۔ ﺍﯾﮏ ﺁﺫﺍﺩ ﺧﯿﺎﻝ / ﻟﺒﺮﻝ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﻦ ﮐﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮨﻨﺎ "
ﺑﯿﮕﻢ ﻧﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺩﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ :
" ﮔﻼ ﻧﮧ ﺩﺑﺎ ﺩﻭﮞ ﮔﯽ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺍﺱ ﺣﻮﺭ ﮐﺎ "
ﺑﮯﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﻋﻼﻣﮧ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻣﺼﺮﻉ ﻧﮑﻼ :

" ﺗﯿﺮﮮ ﺁﺯﺍﺩ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﮧ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ۔ ﻧﮧ ﻭﮦ ﺩنيا " ‪

آج بیوی سے ڈرنے والوں کا عالمی دن ھے ، ایسے مظلوم شوھر جو آپ کے علم میں ھوں، ان سے اظہار ھمدردی کے لئے  یہ میسج انھیں ضرور سینڈ کرین، اللہ انکو  ھمت حوصلہ اور صبر کرنے کی توفیق عطافرماۓ. مجھے تو آپ کاپتا تھا اس لے آپ تک پہنچادیا.

کفریہ کلمات سے بچیں !

*🎀بولے جانے والے چند کفریہ کلمات🎀*

🏒میں یہاں پر کچھ کفریہ کلمات اپنےدوستوں کے سامنے رکھ رہا ہوں۔ جو عام طور پر ہمارے مسلمان بھائی بہن بول ڈالتے ہیں۔جن سے ان کا ایمان ضائع ہوجاتا ہے اور ان کو خبر بھی نہیں ہوتی۔ اسی لئے علماء کرام فرماتے ہیں کہ فرائض علوم کو ضرور سیکھئے ۔

☄1۔ جیسے کوئی مصیبت کے وقت کہے۔" اللہ نے پتہ نہیں مصیبتوں کے لئے ہمارا گھر ہی دیکھ لیا ہے"

☄2۔ یا موت کے وقت کوئی کہہ دے۔"پتہ نہیں اللہ کو اس شخص کی بڑی ضرورت تھی جو اس کو اپنے پاس اتنی کم عمر میں بلا لیا"۔

☄3۔ یا کہا ۔ نیک لوگوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ جلدی اٹھا لیتا ہے کیوں کہ ایسوں کی اللہ عَزَّوَجَلَّ کو بھی ضَرورت پڑتی ہے

☄4۔ یااللہ ! تجھے بچّوں پر بھی ترس نہیں آیا۔

☄5۔ االلہ ! ہم نے تیرا کیابِگاڑا ہے! آخِر ملکُ الموت کوہمارے ہی گھر والوں کے پیچھے کیوں لگا دیا ہے

☄6۔ اچّھا ہے جہنَّم میں جائیں گے کہ فلمی اداکار ئیں بھی تو وہیں ہوں گی نہ مزہ آجائے گا۔

☄7۔ اکثر لوگ فیس بک پر اس طرح کے لطائف لکھ ڈالتے ہیں۔ یہ بھی کفر ہے۔ جیسے اگر تم لوگ جنّت میں چلے بھی گئے تو سگریٹ جلانے کیلئے تو ہمارے ہی پاس (یعنی دوزخ میں)آنا پڑے گا

☄8۔ آؤ ظہر کی نماز پڑھیں ، دوسرے نے مذاق میں جواب دیا :یا ر ! آج تو چُھٹّی کا دن ہے ، نَماز کی بھی چُھٹّی ہے ۔

☄9۔ کسی نے مذاق میں کہا:''بس جی چاہتا ہے یہودی یا عیسائی یا قادیانی بن جاؤں۔ ویزہ تو جلدی مل جاتا ہے نا۔

☄10۔ صبح صبح دعا مانگ لیا کرو اس وقت اللہ فارِغ ہوتا ہے

☄11۔ اتنی نیکیاں نہ کرو کہ خُدا کی جزا کم پڑجائے

☄12۔ خُدا نے تمہارے بال بڑی فرصت سے بنائے ہیں

☄13۔ زید نے کہا:یار!ہوسکتا ہے آج بارش ہوجائے۔ بکرنے کہا:''نہیں یار ! اللہ تو ہمیں بھول گیا ہے۔

☄14۔ کسی نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مذاق اڑایا توکافر ہے۔

☄15۔ دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائی؟ تو نے کاہے کو دنیا بنائی؟ (گانا)

☄16۔ حسینوں کو آتے ہیں کیا کیا بہانے ۔ خدا بھی نہ جانے تو ہم کیسے جانے (گانا)

☄17۔ میری نگاہ میں کیا بن کے آپ رہتے ہیں ۔ قسم خدا کی ' خدا بن کے آپ رہتے ہیں ۔ (گانا) اس طرح کے بے شمار گانے جو ہمارے مسلما ن اکثر گنگناتے دیکھائی دیتے ہیں۔

☄18۔ نَماز کی دعوت دینے پر کسی نے کہا:''ہم نے کون سے گُناہ کئے ہیں جن کو بخْشوانے کیلئے نَماز پڑھیں۔

☄19۔ایک نے طبیعت پوچھی تو دوسرے نے مذاق کرتے ہوئے جواب دیا: نصْرمِّنَ اللہِ وَ ٹِّھیک ۔ کہہ دیا ۔کہنے والے پر حکم کفر ہے کہ آیت کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔

☄20۔ رَحمٰن کے گھر شیطان اور شیطان کے گھر رَحمٰن پیدا ہوتا ہے۔

☄21۔مسلمان بن کر امتحان میں پڑ گیا ہوں۔

🏒وغیرہ وغیرہ۔۔ مزید تفصیل کےلئے "کفریہ کلمات " نامی کتاب کا مطالعہ فائدہ مند رہے گا۔

*رحمت اللعالمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِمُعظَّم ہے:*

📗 *''ان فِتنوں سے پہلے نیک اعمال کے سلسلے میں جلدی کرو !جو تاریک رات کے حِصّوں کی طرح ہوں گے، ایک آدَمی صُبح کو مومِن ہو گا اور شام کو کافِر ہوگااور شام کو مومِن ہوگااور صُبح کو کافِر ہوگا ۔ نیز اپنے دین کو دُنیاوی سازو سامان کے بدلے فروخت کر دے گا۔ '' (مُسلِم حدیث118ص73)*

🌹 *درسِ ہدایت:۔* 🌹

اللہ عزوجل کی شان میں ہرگزہرگز کوئی ایسا لفظ زبان سے نہ نکالنا چاہے جن سے ان کا ایمان ضائع ہونے کا خطرہ ہو۔ آج کل لوگ بہت لا پرواہی کرتے ہیں اور خداوند تعالیٰ کی شان میں کفریہ الفاظ بول کر ایمان گنوا دیتے ہیں اور وہ دنیا و آخرت میں عذاب کے حق دار بن جاتے ہیں۔اللہ تعالی ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔ اور ہمیں کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے ایمان کی حالت میں اس دنیا سے رخصت فرمائے۔ آمین

✨اس پوسٹ کو ہوسکے تو شئیر کریں۔ اگر ایسا نہ کرسکیں تو یہاں سے کاپی کرکے اپنی ٹائم لائن پروفائل پر ضرور لگائیں۔ یہ آپ کے لئے صدقہ جاریہ ہوگا۔ اور جو جو پڑھے گا ان شاءاللہ آپ کو ثواب ملتا رہے گا۔

شیطان سے بڑے دھوکے باز

نماز جنازہ ۔ ۔ ۔ 

ﺟﻤﺎﻋﺖ ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﭨﯿﻦ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺩﺭﺱ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﺗﮭﮯ۔
ﺳﺎﺭﮮ ﻧﻤﺎﺯﯼ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﮕﺎ ﭼﮑﮯ ﺗﮭﮯ۔
ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻨﺪﮦ ﺍﻧﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻮﺟﮧ ﺍﺩﮬﺮ ﺍﺩﮬﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﭘﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ. ﺑﭽﮯ، ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﮬﻢ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻃﺒﻘﮧ، ﺳﺐ ﮬﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ دیکھ رہے ﺗﮭﮯ۔ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮐﯽ ﺳﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﮯ کر امام صاحب سمجھﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﻋﻮﺍﻡ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻮﻗﻊ ﮐﮯ ﻋﯿﻦ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺗﯿﺎﺭ ﮬﻮ ﭼﮑﯽ ﮬﮯ۔
تو امام صاحب فرمانے لگے کہ "ﺷﯿﻄﺎﻥ ﮐﺐ ﺗﮏ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﺭﮬﺘﺎ ﮬﮯ؟"
ﺳﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﮧ ﭼﻮﻧﮏ ﭘﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﻮﺍﻟﯿﮧ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﮯ.
ﺳﺐ ﮐﻮ ﭼﭗ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، "ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺁﺧﺮﯼ ﺳﺎﻧﺲ ﺗﮏ ﺍﺳﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﺎ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺳﻠﺐ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ، ﯾﻌﻨﯽ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺁﺧﺮﯼ ﺳﺎﻧﺲ ﺗﮏ ﺍﺳﮑﻮ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﺭﮬﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﺨﺸﺶ ﻧﮧ ﮬﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺭﺏ ﮐﺮﯾﻢ ﺳﮯ ﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﭼﯿﻠﻨﺞ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﻧﮧ ﺟﺎﺅﮞ۔ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺑﻨﺪﮦ ﻓﻮﺕ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮨﭧ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﺍﺱ ﻣﺮﮮ ﮬﻮﺋﮯ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﺮﻧﺎ۔
ﺍﺳﮑﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﺘﮧ ﮬﮯ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﻥ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻏﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ؟"
ﺍﻧﮑﺎ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﺑﮭﯽ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﻟﺌﮯ ﺍﻧﻮﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ، ﻟﮩﺬﺍ ﺳﺐ ﮬﯽ ﺍﻧﮑﮯ ﻣﻨﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮬﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺧﻮﺩ ﮬﯽ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ..
ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، "ﺷﯿﻄﺎﻥ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺮﮮ ﮬﻮﺋﮯ ﺑﻨﺪﮮ ﺳﮯ ﮬﻢ ﻟﻮﮒ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔" ﮬﻢ ﻟﻮﮒ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ،
ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﻤﮑﻦ ﮬﮯ؟
ﮬﻢ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﮬﻮﮐﮯ ﺑﺎﺯ ﮐﯿﺴﮯ ﮬﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮬﯿﮟ؟
ﺳﺐ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﻭﺍﺿﺢ ﻃﻮﺭ ﭘﮧ ﭘﮍﮬﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ. ﺳﺐ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺳﻮﺍﻟﯿﮧ ﻧﺸﺎﻥ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ،
"ﺟﺐ ﺑﻨﺪﮦ ﻣﺮ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﻢ ﻟﻮﮒ ﮬﯽ ﺍﺳﮑﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔ﺟﻨﺎﺯﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ ﻭﮦ ﮐﮭﮍﮮ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﻮ ﻧﻤﺎﺯِ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ، ﭘﺮ ﮐﮭﮍﮮ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺏ ﮐﯿﺴﮯ ﺑﮭﻼ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﺍ ﻧﮧ ﮬﻮﮞ؟
ﻟﻮﮒ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﮧ ﺳﮕﮯ ﻣﺎﻣﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ؟
ﮐﺰﻥ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ؟
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻃﻨﺰ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮱ ﮬﻢ ﻟﻮﮒ ﻣﺮﮮ ﮬﻮﺋﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﮯ۔ ﺟﺲ ﺳﭩﯿﺞ ﭘﮧ ﺁﮐﮯ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﭧ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﺱ ﺳﭩﯿﺞ ﭘﮧ ﮬﻢ ﺁ ﮐﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ، ﮐﮧ ﮬﻢ ﮬﯿﮟ ﻧﺎﮞ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻣﺸﻦ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ۔
ﮨﻢ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﮐﮯ ﺑﮍﮮ ﺑﮍﮮ ﻣﻀﻤﻮﻥ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯ ﮬﯿﮟ، ﻓﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﺎﻧﮯ ﭘﻞ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮔﻨﮕﻨﺎﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮬﯿﮟ، ﺩﻭﮬﮍﮮ ﻣﺎﮨﯿﮯ، ﺷﺎﻋﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﻏﺰﻟﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﺟﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﭘﺎﺗﮯ ﺗﻮ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﭼﻨﺪ ﺁﯾﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﭘﺎﺗﮯ۔
ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﯽ ﭼﺎﺭ ﺗﮑﺒﯿﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﻭﮦ ﺗﺤﻔﮧ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﮮ ﮬﻮﺋﮯ ﭘﯿﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﻨﺎ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮬﻢ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﭘﺎﺗﮯ، ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺷﺮﻣﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮬﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔"
ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺴﺠﺪ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﺟﺎ ﺭﮬﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﮬﻢ ﺳﺐ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﺷﺮﻡ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺟﮭﮑﮯ ﺟﺎ ﺭﮬﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺘﺠﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﮯ، "ﺧﺪﺍﺭﺍ۔۔ ﺁﺝ ﺳﮯ ﮬﯽ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﻋﮩﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﻮ ﻧﻤﺎﺯِ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮐﮧ ﻧﻤﺎﺯِ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺿﺮﻭﺭ ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﻣﯿﺖ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺩﻋﺎﺅﮞ ﮐﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﮟ ﺳﮑﯿﮟ.. ﻭﺭﻧﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﮑﺎﻓﺎﺕِ ﻋﻤﻞ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺁﭘﮑﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻟﻮﮒ ﭼُﭗ ﭼﺎﭖ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺎﻧﺪﮬﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺟﺘﻤﺎﻋﯽ ﺩﻋﺎ ﮐﺎ ﺍﺻﺮﺍﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻓﻘﻂ ﺁﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺍﮐﺘﻔﺎ ﮐﺮﯾﮟ۔۔
" ﺩﺭﺱ ﺧﺘﻢ ﮬﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ، ﺳﺐ ﺩﻋﺎ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﺭﮬﮯ ﺗﮭﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺳﺐ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﯾﮧ ﮔﻮﺍﮬﯽ ﺩﯾﺘﮯ ﺟﺎ ﺭﮬﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﮬﻢ ﻧﻤﺎﺯِ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﺿﺮﻭﺭ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔۔ ﮬﻢ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﺩﮬﻮﮐﮯ ﺑﺎﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﯿﮟ ﮔﮯ!
ﮬﺎﮞ ﮬﻢ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﺩﮬﻮﮐﮯ ﺑﺎﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﯿﮟ ﮔﮯ .........

نیا سال اور مسلمان


( ایک نو مسلم کے قلم سے )

میں ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوا زندگی کے 27 سال عیسائیوں میں بسر کئیے مگر ایک بار بھی نہ دیکھا کہ کسی مسیحی نے عید قربان پر قربانی کی ہو، رمضان کے روزے یا عید کی نماز پڑھنے کا اظہار ہی کیا ہو. مگر اسکے برعکس نا جانے کیوں آج کا مسلمان غیروں کے باطل تہوار سے مرعوب نظر آتا ہے آج کا نوجوان غیروں کے تہوار منانے کے لئے پوچھنا چاہتا ہے کہ غیر مسلموں کے تہوار منانے میں آخر ہرج  ہی کیا ہے تو سنو اللہ کے بندو.
مسیحی اقوام کے باطل عقائد، نظریات اور تہواروں میں ایک تہوار نئے سال کا بھی ہے
جس کا آغاز اصولً تو “25 دسمبر" سے ہونا چاہیے تھا کیونکہ مسیحیوں کا عقیدہ تو یہ ہے کہ مسیح ؑ "25 دسمبر" کو پیدا ہوئے تو سال کا آغاز بھی اسی دن سے ہونا لازم تھا مگر ہمارے اس اعتراض پر مسیحی برادری کا جواب ہے کہ مسیح پیدا تو 25 دسمبر کو ہوئے چونکہ آپ کے ختنے ساتویں دن کئے گئے اس لئے جس روز مسیح مختون ہوئے اس دن سے ہم اپنے نئے سال کا آغاز کرتے ہیں.
یہ ہے مسیح کی بھیڑوں کی دلیلِ طفل اور اگر یہ ختنوں کی رسم اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے کہ مسیح ؑ کی پیدائش پر اس کو ترجیح دی جاتی ہے تو مسیحی خود اس رسم پر عمل کیوں نہیں کرتے؟
مروجہ  عیسائیت در اصل معجون مرکب ہے ان تمام تہازیب و مذاہب کا جن کی تان ملتی ہے جاکر آریائی، یونانی، بابلی ، فارسی اور رومی مذاہب سے اور تاریخ کا طالب علم اس بات سے خوب واقف ہے کہ  تاریخ انسانیت پر بت پرستی و باطل عقائد و نظریات کے جو اثرات مذکورہ بالا تہذیبوں نے مرتب کئے ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی لہٰذا جس طرح مسیحی کلیسیاؤں نے تثلیث ابن اللہ، کفارے کا عقیدہ اور ایسٹر وکرسمس جیسے تہوار بت پرست مذاہب اور تہازیب سے مستعار لئے وہاں نئے سال کے تہوار کا بچہ بھی انہوں نے انہیں بت پرست اقوا سے گود لیا جو آج ایک بگڑے ہوئے سرکش اور بدمعاش لڑکے کی شکل و صورت اختیار کر چکا ہے۔ 
نئے سال کا تہوار منانے والے ایک قدیم تاریخ رکھتے ہیں نئے سال کو خوشی منانا اور سال کے پہلے دن کو اہمیت دینا ، اس کو عہدو پیماں کا دن ماننا، تحائف کا تبادلہ ان تمام مراسمِ کا سلسلہ 2000قبل مسیح سے چلتا آرہا ہے ۔
نئے سال کا تہوار مختلف تغیرو مراحل سے گزرنے کے بعد بل آخر آج ایک عالمی مگر عیاشی، فحاشی، اور گل گباڑہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔
اصل رومی کیلنڈر دس ماہ پر مشتمل تھا جس میں 304دن تھے ۔ کچھ مورخین کے نزدیک 713 قبل مسیح میں بادشاہ Numa Pompilius نے دو مہینوں کا اضافہ کیا.
153 قبل مسیح سے یہ روایت چلی آرہی تھی کہ یکم جنوری کو قونصل شہروں کی دیکھ ریکھ کے لئے تعینات کئے جانے والے سرکاری افسران مقرر کئے جاتے تھے اور اس تقرری کو انتظام و انصرام کا اہم ترین حصہ سمجھا جاتا تھا ۔
تقرریوں کے حوالے سے اس دن کا انتخاب کیوں کیا جاتا تھا اس حوالہ سے مورخین کا کہنا ہے کہ لفظ جنوری کا تعلق رومی لفظ جینس سے ہے جو اہل روم کے نزدیک آغاز اور تبدیلی کا دیوتا تصور کیا جاتا تھا اور اسی بنا پر جنوری کے مہینے کے پہلی تاریخ کو سال کی شروعات کے لیے منتخب کیا گیا ۔ حالانکہ اس کے بعد بھی کیلنڈر میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں لیکن پھر بھی آج تک نئے سال کی شروعات یکم جنوری سے ہی کی جاتی ہے ۔

Janus...Januarius...January                       موجودہ   جنوری رومیوں کے دیوتا جینس سے ہی
منسوب ہے۔
لہٰذا یہ جشن سالِ نو خاص جینس دیوتا کے لئے منایا جاتا تھا جو آج ایک
"ہیپی نیو ائیر" کے نام سے پہچانا جا تا ہے. 
مندرجہ بالا حوالہ جات سے ایک عام آدمی بھی اس بات کا اندازہ لگا سکتا ہے کہ  مسیحی کلیساؤں نے جہاں خالص بت پرستانہ عقائد ، نظریات کو مسیحی تعلیمات سے نتھی کرتے ہوئے کچھ خوف نا کیا وہاں نئے سال کو مسیح کے ساتھ منسوب کرنے میں کیا عار محسوس کریں گے۔  ڈایونس اکسگز نے عیسوی کیلنڈر کی بنیاد حضرت مسیح کے 525 سال بعد رکھی جبکہ کچھ ہی سالوں بعد اسکو یہ احساس شرمندگی ستانے لگا کہ مسیح کی تاریخ پیدائش و سال کے تعین میں ہم سے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب ہوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ سابقہ پوپ بینیڈیکٹ "جیزز آف نازرتھ"          کینن فیرر                              "دیں لائف آف کرائسٹ"
مائکل ہارٹ "دی ہنڈرڈ" میں اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ 25  دسمبر یا نئے سال کا مسیح یا مسیحی
    تعلیمات سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے. محمد صلی اللہ علیہ وسلّم سے اک شخص نے اجازت چاہی کہ  مقام بوانہ پر ایک قربانی کی منت مانی تھی پوری کرنا چاہتا ہوں تو آپ نے پوچھا اس مقام پر کسی بت کی پوجا یا انکے کسی تہوار کو تو منعقد نہیں کیا جاتا تھا صحابہ نے نفی میں جواب دیا تو تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی.  واضح ہوا کہ مسلمان کا ان مشرکانہ مراسم و مقامات سے دور رہنا شریعت کو کس حد تک مطلوب ہے. 
ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ میں جس مادر پدر آزاد تہذیب کو ٹھوکر مار کر آیا تھا آج کے کچھ مادہ پرست، حواس باختہ سیکولر قسم کے مسلمان اُسی تہذیب پر رال ٹپکا رہے ہیں۔ جس بے مثال فلسفہ توحید ، لاجواب نظریہ حیات اور آخرت کی لازوال کامیابی مجھے اور میرے جیسے کروڑوں لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لائی، وہیں اس دین کی تعلیمات سے بے بہرہ، اپنے اسلاف سے کٹے ہوئے، بے یقینی اور نااُمیدی کا طوق اپنے گلے میں ڈالے ہوئے کچھ لوگ اُس تعلیماتِ الٰہی سے نظریں چرا رہے ہیں جس کا بدل پوری کائنات میں نہیں۔ زرا اپنی خواہش نفس سے بالا ہوکر اس تہذیب کو دیکھ تو سہی جہاں تہذیب کا مطلب ہی مذہب سے آزادی ، ناچ گانا ، مصوری ، بت تراشی و بت پرستی، مردوزن کا اختلاط، کثرت شراب نوشی، جنسی آوارگی ، بے راہ روی، ہم جنس پرستی ، سود اور لوٹ کھسوٹ ہے.
جبکہ اسلام کے نزدیک لفظ تہذیب کا معنی ہی سجانا ، آراستہ 
کرنا ہے ۔ ہمارے یہاں ہر وہ عمل جزوتہذیب ہے جو ہماری شخصیت کو حسِین بنائے، ہمارے کردار کو عظیم بنائے، نیز ہماری دنیا و آخرت کو سنوارے ۔یہ ہماری تہذیب ہے ۔ علم ، اخلاص، خدمت اور محبت ہماری تہذیب کے بنیادی اجزا ہیں۔
او میرے بھائی او میری بہن جو تجھے چھلکتے ہوئے جام معلوم ہوتے ہیں میں نے اس تہزیب اغیار کے ابلتے گٹروں کا پانی پیا ہوا  تبلے کی تھاپ پر تھرکتے جسموں کی محافل سے پیچھا چھڑا کر آیا ہوں "سن" رکجا مت جا ایک ایسی تہزیب کے پیچھے جہاں سورج بھی جاتا ہے تو ڈوب جاتا ہے.                                                        منقول ۔۔۔

Friday, 30 December 2016

ذیابطیس کیلئے نسخہ

🍶HAKIM SAIFULLA QASMI 🍶:

ہمارے کسی نسخے سے اگر آپکو کسی بھی مرض میں افاقہ ہوا ہے تو براہ.کرم ہمیں  مطلع فرمائیں
تاکہ  ہمارے ساتھ آپ بھی خدمت خلق میں شمار ہوں اورہمارے  آپکے لئے اخروی نجات کا سبب ہوجائے   شکریہ 
हमारे किसी नुस्खे से अगर  आपको किसी भी रोग में ईफ़ाकह हुआ है तो बराह.करम हमें सूचित करें
ताकि हमारे साथ आप भी समाज सेवा में शुमार हों और हमारे आपके लिए आखिरत की नजात हो धन्यवाद
         talib e duaa
Maulana Hakim Saifulla Talib Qasmi Meeruthi
Talib dawakhana eedgah rood gulaothi buland shahar up India
pin 203408
ph 9897440400
Wh 9058315004
Forward to all plzالسلام علیکم ورحمتہﷲ وبرکاتہ....

فی زمانہ شوگر کی بیماری بھی ایک وباء بن گئی ھے اور شائد ہر تیسرے گھر میں اس مرض کا مریض آپکو ملے گا۔
کافی عرصہ سے مختلف دوائیں تجربتاً لوگوں  کو بنا کر دیتا تھا لیکن وقتی فائدہ اور دوائیں بھی مہنگی پڑتیں, بہت سے نسخے آزمائے مگر جیسا چاہا ویسی تسلی نہ ھوسکی۔
ﷲکریم سے ہمیشہ دعا کرتا کہ کوئی ایسا نسخہ مل جائے جو کم لاگت بھی ھو اور ایسا اثر دار ھو جو شوگر کے مرض کو ختم کرسکے, جب یہ نسخہ ملا تو بنا کرخوب دعا کرکے اپنے چھوٹے بھائی کو دیا جو 6|7 سال سے اس مرض میں مبتلا تھا,
اپنے رب کا کیسے شکر ادا کروں کہ محض اس کے فضل وکرم سے بھائی کو توقع سے زیادہ فائدہ ھوا۔ فللحمدللہ
ﷲکریم کے فضل سے یہ دوا سعودیہ اور برطانیہ بھی بھیجتا ھوں۔ وہاں بھی کئی مریضوں کو کافی فائدہ ھوا ھے۔

پہلے کچھ مریضوں کے تاثرات بتاؤں گا تاکہ آپ احباب کو اس نسخے کی افادیت کی اہمیت معلوم ھوجائے۔
یامین بھائی تقریباً 53 سال کے ھیں,
چند سالوں سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں, ان کا کہنا تھا کہ میں جب رات کو گھر جاتا تھا تو اپنے بچوں سے کہتا تھا کہ میرے ٹانگوں پر کُودو چونکہ درد کی شدت ھی اتنی ھوتی تھی لیکن اس دوا کے استعمال کے چند دن بعد ھی میرا شوگر لیول کم ھوگیا اور ٹانگوں کا درد بھی ختم ھوگیا۔
میں اکثر ان کے پاس جاتا ھوں تو کئی ڈبیاں ان کی دکان پر رکھ آتا ھوں کیونکہ ان کے پاس اب کئی مریض آکر لے جاتے ھیں۔
برطانیہ میں ایک صاحب کو دن میں چار بار انسولین کا انجکشن لگانا پڑتا تھا,
ﷲکریم کے فضل سے ایک ڈبی کے استعمال کے بعد دو انسولین پر آگئے۔
ایک مریض عمر کوٹ سندھ سے آکر یہ دوا لے جاتے ھیں۔
واقعات تو الحمدللہ بہت ہیں مگر آپ حضرات کی بوریت کی وجہ سے یہاں بس کرتا ھوں۔

#نسخہ نوٹ فرمالیں۔ صرف تین اجزاء ہیں۔

1-  کوڑ تمہ
2- گوند کیکر
3- تخمِ سرس

ان تینوں کو ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر رکھ لیں۔ چائے کا چھوٹا آدھاچمچہ صرف,
نہار منہ سادہ پانی سے کھائیں۔
ایک ہفتہ استعمال کرکے شوگر ٹیسٹ کروالیں, سینکڑوں مریضوں میں اب تک صرف دو مریضوں نے فائدہ نہ ھونے کی شکایت کی ھے شفاء تو ﷲکریم کے پاس ھے, دوا میں تو نہیں۔

اس دوا کے دیگر فوائد بھی مریضوں کی زبانی مشاہدے میں آئے ہیں۔
جوڑوں کا درد
بواسیر
اور پرانی قبض, ان سب میں بھی مفید ثابت ھوئی۔
ایک مریض نے خود بتایا کہ 5 سال پرانی بواسیر کا خاتمہ ھوگیا۔
حکمت کا جنون کی حد تک شوق ھے مگر پیسے کمانے کا کوئی لالچ نہیں,
خواہش اور دعا ھے ﷲکریم راضی ھوجائے
9897440400
9058315004

Thursday, 29 December 2016

مادام کیوری

👍👏✌🏽 *مادام کیوری* 👉

(مانیا سکلوڈو وسکا)

پولینڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک غریب لڑکی رہتی تھی‘ اس کا نام مانیا سکلوڈو وسکا تھا‘ وہ ٹیوشن پڑھا کر گزر بسر کرتی تھی‘19 برس کی عمر میں وہ ایک امیر خاندان کی دس سال کی بچی کو پڑھاتی تھی‘ بچی کا بڑا بھائی اس میں دلچسپی لینے لگا‘ وہ بھی اس کی طرف مائل ہوگئی چنانچہ دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن جب لڑکے کی ماں کو پتہ چلا تو اس نے آسمان سر پر اٹھا لیا‘ اس نے مانیا کو کان سے پکڑا اور پورچ میں لا کھڑا کیا‘اس نے آواز دے کر سارے نوکر جمع کئے اور چلا کر کہا ‘ دیکھو یہ لڑکی جس کے پاس پہننے کیلئے صرف ایک فراک ہے‘ جس کے جوتوں کے تلوئوں میں سوراخ ہیں اور جسے 24 گھنٹے میں صرف ایک بار اچھا کھانا نصیب ہوتا ہے اور وہ بھی ہمارے گھر سے‘ یہ لڑکی میرے بیٹے کی بیوی بننا چاہتی ہے‘ یہ میری بہو کہلانے کی خواہش پال رہی ہے‘‘ تمام نوکروں نے قہقہہ لگایا اور خاتون دروازہ بند کر کے اندر چلی گئی‘ مانیا کو یوں محسوس ہوا جیسے کسی نے اس کے اوپر تیزاب کی بالٹی الٹ دی ہو‘ وہ توہین کے شدید احساس میں گرفتار ہوگئی اور اس نے اسی پورچ میں کھڑے کھڑے فیصلہ کیا وہ زندگی میں اتنی عزت‘ اتنی شہرت کمائے گی کہ پورا پولینڈ اس کے نام سے پہچانا جائے گا۔

یہ 1891ء تھا‘ وہ پولینڈ سے پیرس آئی‘ اس نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فزکس پڑھنا شروع کردی‘ وہ دن میں 20 گھنٹے پڑھتی تھی‘ اس کے پاس پیسہ دھیلا تھا نہیں جو کچھ جمع پونجی تھی وہ اسی میں گزر بسر کرتی تھی‘ وہ روز صرف ایک شلنگ خرچ کرتی تھی‘ اس کے کمرے میں بجلی‘ گیس اور کوئلوں کی انگیٹھی تک نہیں تھی‘ وہ برفیلے موسموں کی راتیں کپکپا کر گزارتی تھی‘ جب سردی برداشت سے باہر ہو جاتی تھی تو وہ اپنے سارے کپڑے نکالتی تھی‘ آدھے بستر پر بچھاتی تھی اور آدھے اوپر اوڑھ کر لیٹ جاتی تھی‘ پھر بھی گزارہ نہ ہوتا تو وہ اپنی ساری کتابیں حتیٰ کہ اپنی کرسی تک اپنے اوپر گرا لیتی تھی‘ پورے پانچ برس اس نے ڈبل روٹی کے سوکھے ٹکڑوں اور مکھن کے سوا کچھ نہ کھایا‘ نقاہت کا یہ عالم ہوتا تھا وہ بستر پر بیٹھے بیٹھے بے ہوش ہو جاتی تھی لیکن جب ہوش آتا تھا تو وہ اپنی بے ہوشی کو نیند قرار دے کر خود کو تسلی دے لیتی تھی‘ وہ ایک روز کلاس میں بے ہوش ہوگئی‘ ڈاکٹر نے اس کا معائنہ کرنے کے بعد کہا‘ آپ کو دواء کی بجائے دودھ کے ایک گلاس کی ضرورت ہے‘ اس نے یونیورسٹی ہی میں پائری نام کے ایک سائنس دان سے شادی کر لی تھی‘ وہ سائنس دان بھی اسی کی طرح مفلوک الحال تھا‘ شادی کے وقت دونوں کا کل اثاثہ دو سائیکل تھے‘ وہ غربت کے اسی عالم کے دوران پی ایچ ڈی تک پہنچ گئی‘ مانیا نے پی ایچ ڈی کیلئے بڑا دلچسپ موضوع چنا تھا‘ اس نے فیصلہ کیا وہ دنیا کو بتائے گی یورینیم سے روشنی کیوں نکلتی ہے‘ یہ ایک مشکل بلکہ ناممکن کام تھا لیکن وہ اس پر جت گئی‘ تجربات کے دوران اس نے ایک ایسا عنصر دریافت کر لیا جو یورینیم کے مقابلے میں 20 لاکھ گنا روشنی پیدا کرتا ہے اور اس کی شعاعیں لکڑی‘ پتھر‘ تانبے اور لوہے غرض دنیا کی ہر چیز سے گزر جاتی ہیں‘ اس نے اس کا نام ریڈیم رکھا‘ یہ سائنس میں ایک بہت بڑا دھماکہ تھا‘ لوگوں نے ریڈیم کا ثبوت مانگا‘ مانیا اور پائری نے ایک خستہ حال احاطہ لیا جس کی چھت سلامت تھی اور نہ ہی فرش اور وہ چار برس تک اس احاطے میں لوہا پگھلاتے رہے‘ انہوں نے تن و تنہا 8 ٹن لوہا پگھلایا اور اس میں سے مٹر کے دانے کے برابر ریڈیم حاصل کی‘ یہ چار سال ان لوگوں نے گرمیاں ہوں یا سردیاں اپنے اپنے جسموں پر جھیلیں‘ بھٹی کے زہریلے دھوئیں نے مانیا کے پھیپھڑوں میں سوراخ کر دیئے لیکن وہ کام میں جتی رہی‘ اس نے ہار نہ مانی یہاں تک کہ پوری سائنس اس کے قدموں میں جھک گئی۔

یہ ریڈیم کینسر کے لاکھوں کروڑوں مریضوں کیلئے زندگی کا پیغام لے کر آئی‘ہم آج جسے شعائوں کا علاج کہتے ہیں یہ مانیا ہی کی ایجاد تھی‘اگر وہ لڑکی چار سال تک لوہا نہ پگھلاتی تو آج کیسنر کے تمام مریض مر جاتے‘ یہ لڑکی دنیا کی واحد سائنس دان تھی جسے زندگی میں دوبار نوبل پرائز ملا‘ جس کی زندگی پر 30 فلمیں اور سینکڑوں کتابیں لکھی گئیں اور جس کی وجہ سے آج سائنس کے طالب علم پولینڈ کا نام آنے پر سر سے ٹوپی اتار دیتے ہیں۔

جب دنیا نے مادام کیوری کو اس ایجاد کے بدلے اربوں ڈالر کی پیش کش کی تو اس نے پتہ ہے کیا کہا؟ اس نے کہا‘ میں یہ دریافت صرف اس کمپنی کو دوں گی جو پولینڈ کی ایک بوڑھی عورت کا مفت علاج کرے گی‘ جی ہاں! وہ امیر پولش عورت جس نے کبھی کیوری کو کان سے پکڑ کر باہر نکال دیا تھا ‘ وہ اس وقت کینسر کے مرض میں مبتلا ہو چکی تھی اور وہ اس وقت بستر مرگ پر پڑی تھی۔

Contact Form

Name

Email *

Message *