Pages

Tuesday 17 January 2017

علماء اور مساجد

سبق آموذ ...

ایک مسجد میں جانا ہوا ماشاءاللہ ہرطرف تعمیری کام چل رہاتها
کہیں سنگ مرمر بچھایا جارہا تها
کہیں ٹائلیں لگائی جارہی تهیں
کہیں بجلی فٹنگ ،کہیں ریپیرنگ  وغیره وغیره!
معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ تقریبا 20 لاکھ روپے لگ چکے ہیں اور اندازه کے مطابق اتنے ہی اور لگ جائیں گے

تعجب اس کام پر نہیں ہو رہا تها
بلکہ تعجب کی اصل  وجہ  یہ تهی
کہ مسجد بنی بنائی پہلے ہی سے موجود تهی ، بس نمازیوں کی سہولت  اور اس سے بهی زیاده خوش نمائی کےجذبہ سے یہ کام کیا جا رہا تها،

« اگلے ہی لمحہ
امام مسجد سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے ان کی تنخواه معلوم کی
اس امید پر کہ ایسی جگہ 20 ہزار سےکم تنخواه نہ ہوگی ،جس مسجد میں 50 لاکھ روپیہ خوشنمائی کےلئے لگایا جاسکتا ہو، تو وہاں اتنی تنخواه کوئی مشکل نہیں ہوگی ...
لیکن
میری حیرت کی انتہا نہ رہی اس وقت جب امام صاحب نے جواب میں 5000 (پانچ ہزار) تنخواه  بتلائی

اور ستم بالائے ستم
وه بهی وقت پر نہیں ملتی

میں اس سوچ میں پڑگیا
کہ
سن 2016 میں  اتنے کا تو متولی کےگهر کا دودھ ہی آجاتاہوگا
اور
ایک امام کی ضروریات
گهی
تیل
آٹا
سبزی
گوشت
بجلی بل
پانی بل
بچوں کی اسکول فیس
گیس سلینڈر
چائے ناشتہ
دوا وغیره
مہمان وغیره
سفر وغیره کے اخراجات
نئے  کپڑے
سردی گرمی کی ضروریات
وغیره وغیره
ان سب کا موں کےلئے پانچ ہزار
اناللہ وانا الیہ راجعون...😔

انتہائی افسوس کے ساتھ سارے جذبات کو دل میں محسوس کر کے واپس ہوا.! 😔😔

پهر اپنے ایک اہم مشفق باخدا عالم دین مفتی صاحب کے سامنے اس کا تذکره کیا
سن کر ان کی آنکهوں میں آنسو آگئے
اورفرمانے لگےکہ

" آج مسلمانوں پر جوحالات آرہے ہیں یہ علماء کے خون چوسنے کی ہی وجہ سے آرہےہیں "

حضور علیہ السلام نے حجر اسود کوخطاب کرکے ارشاد فرمایاتها
کہ تجھ سے زیاده عزّت والا ایک مسلمان ہے ، توجب ایک مسلمان حجر اسود سے افضل ہے تو عالم دین یقینا بدرجہا افضل ہے
لہذا مسجد سے افضل مسجد کا امام ہے

اب اگر ممبران مسجد کمیٹی اور متولی حضرات ، ائمہ مساجد کو کمتر اور مسجدوں کو ان سے افضل سمجھ رہے ہیں تو ان کو جاہل  اجہل  ناہنجار  نابکار بےوقوف  بےدین  متکبر  نالائق کہدیاجائے تو کوئی غلط بات نہیں.!

( یهدیهم اللہ ویصلح بالهم )

میرا  بارہا کا تجربہ ہے
کہ
جب بهی مسجد کمیٹی کے پاس کچھ بیلنس بڑھ جاتاہے، تو ان کی سوچ و فکر......
بس یہی ہوتی ہے کہ کس طرح اس پیسے کو پیشاب خانہ، بیت الخلاء
اینٹ گارا  مٹی میں کس طرح لگا دیاجائے، چاہے ان کو کوئی چیز بنی بنائی توڑ کر ہی کیوں نہ بنانی پڑے

مگر ان کے ذہن میں یہ نہیں آتا
کہ ، امام  یا  موذن  یا مدرس کی تنخواهوں میں اضافہ کر دیاجائے
یا ان کی کسی ضرورت پر خرچ کردیاجائے یا مکتب میں اساتذه کا اضافہ کردیاجائے

حرف غلط کی طرح بهی دماغ میں ایسی باتیں نہیں آتیں

ہندوستان کی مساجد کے ہزاروں ائمہ کرایہ کے مکانوں میں یا مسجد کے ایک حجره میں رہ کر زندگی گذارکر دنیاسے رخصت ہوگئے
مگر ان ممبران مساجد جس کو ہم لوگ ٹرسٹی کہتے ہیں کو ذرا بهی رحم نہیں آیا
اور خوف خدا سے عاری ہوکر
امت کے لاکهوں کروڑوں روپے غیرضروری تعمیر میں لگادیئے

ایسے خدا خوف سے عاری ممبران مساجد کو دهیان رکهنا چاہیئے کہ حساب و کتاب کا دن اور اعمال تولنے والی ترازو ان کے لئے بهی ہے..

اگر تحریر اچھی لگے تو ضرور شیئر کریں تاکہ کسی کو تو اس کی ھدایت ملے.. آمین

ذرا سوچیے🤔🤔
★ *جو قوم اپنے علماء کا خون چوسے وه کیسے رحمت خداوندی کی مستحق ہوسکتی ہے ؟* ★

No comments:

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *