Pages

Thursday 26 January 2017

وہ اتنے نازک

رُکو تو تم کو بتائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کلی اَکیلے اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کہا طبیب نے ، گر رَنگ گورا رَکھنا ہے
تو چاندنی سے بچائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ نیند کے لیے شبنم کی قرص بھی صاحب
کلی سے پوچھ کے کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

بدن کو دیکھ لیں بادَل تو غسل ہو جائے
دَھنک سے خشک کرائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

ہَوائی بوسہ دِیا پھول نے ، بنا ڈِمپل
اُجالے ، جسم دَبائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جلا کے ’’شمع‘‘ وُہ جب ’’غُسلِ آفتاب‘‘ کریں
کریم رُخ پہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ دو قدم چلیں پانی پہ ، دیکھ کر چھالے
گھٹائیں گود اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ بادَلوں پہ کمر ’’سیدھی‘‘ رَکھنے کو سوئیں
کرن کا تکیہ بنائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو ایک دانے پہ چاوَل کے لکھتے ہیں ناوَل
سنگھار اُن سے کرائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

سیاہی شب کی ہے چشمِ غزال کو سُرمہ
حیا کا غازہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

لگائیں خوشبو تو ہو جاتا ہے وَزَن دُگنا
قدم گھسیٹ نہ پائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

سنا ہے پنکھڑی سے رات کان میں پوچھا
یہ جلد کیسے بچائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

گلے میں شبنمی مالا ، کلائی پر تتلی
ہنسی لبوں پہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو اُن کے سائے کے پاؤں پہ پاؤں آ جائے
تو ڈاکٹر کو دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

متاعِ ناز کے ناخن تراشنے ہوں اَگر
کلوروفام سنگھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو پوچھا دُنیا کی نازُک ترین شے کیا ہے
تو ہنس کے سر کو جھکائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

لباس پنکھڑی کی اِک پَرَت سے بن جائے
کلی سے جوتے بنائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

شمیض کی جگہ عرقِ گلاب پہنا ہے
پھر اُس پہ دُھند لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

قمیض کے لیے شبنم میں پنکھڑی دُھو کر
بدن پہ رَکھ کے دَبائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

لباس اُتاریں جو کلیوں کا وُہ بنے فیشن
گلاب دام چکائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

پراندہ ، چُوڑیاں ، جھمکے ، اَنگوٹھی ، ہار ، گھڑی
اِنہیں تو بھول ہی جائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ زیورات کی تصویر ساتھ رَکھتے ہیں
یا گھر بلا کے دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کلی سا جسم وُہ تنہا سنبھالتے ہیں مگر
کنیزیں زُلفیں اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ خوشبو اَوڑھ کے نکلے ہیں اور ضد یہ ہے
لباس سب کو دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

حجاب نظروں کا ہوتا ہے سو وُہ ساحل پر
سیاہ چشمہ چڑھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو جھوٹ بولنے میں اَوّل آیا اُس نے کہا
وُہ تین روٹیاں کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ تین شبنمی بوندیں ، گُلاب میں دَھر کر
کرن پہ کھانا پکائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ گول گپا بھی کچھ فاصلے سے دیکھتے ہیں
کہ اِس میں گر ہی نہ جائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

اُتار دیتے ہیں بالائی ، سادہ پانی کی
پھر اُس میں پانی ملائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

گلاس پانی کا پورا اُنہیں پلانا ہو
نمی ہَوا میں بڑھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کنیز توڑ کے بادام لائی تو بولے
گِری بھی پیس کے لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ آم چوسنا بھنورے سے گھر پہ سیکھتے ہیں
گُل اُن کو رَقص پڑھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو غنچہ سونگھ لیں خوشبو سے پیٹ اِتنا بھرے
کہ کھانا سونگھ نہ پائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ اَپنی روٹی گلابوں میں بانٹ دیتے ہیں
کلی کو دُودھ پلائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

شراب پینا کجا ، نام جام کا سن لیں
تو جھوم جھوم سے جائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

کباب پنکھڑی کے اُن کی من پسند غذا
ملائی چھیل کے کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو نبضِ ناز کی جنبش کو کر گیا محسوس
طبیب اُس کو بنائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

جو ’’نیم ٹھوس‘‘ غذا کھانے کو حکیم کہے
ہَوا بہار کی کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

زُکام ہو گیا دیکھی جو برف کی تصویر
اَب اُن کو یخنی دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

دَوا پلا کے قریب اُن کے بھیجے دو مچھر
کہ اُن کو ٹیکہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

بہت تلاش کی مچھر نے سُوئی گھونپنے کی
رَہا یا دائیں یا بائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

شفا کو اُن کی قریب اُن کے لیٹ کر ٹیکہ
طبیب خود کو لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

’’خیالی کھچڑی‘‘ کو نسخے میں لکھ کے بولا طبیب
اَنار خواب میں کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

دَوا کو کھانا نہیں تین بار سوچنا ہے
طبیب پھر سے بتائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

اَبھی تو ٹیک لگائے بغیر بیٹھے تھے
وَزیر قسمیں اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ سانس لیتے ہیں تو اُس سے سانس چڑھتا ہے
سو رَقص کیسے دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

نزاکت ایسی کہ جگنو سے ہاتھ جل جائے
جلے پہ اَبر لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ تین روٹیوں کا آٹا گوندھ لیں جس دِن
تو گھر میں جشن منائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں

وُہ دَھڑکنوں کی دَھمک سے لرزنے لگتے ہیں
گلے سے کیسے لگائیں وہ اتنے نازک ہیں

No comments:

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *