ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے
تری بانکی چتون نے چن چن کے مارے
نکیلے سجیلے جواں کیسے کیسے
نہ گل ہیں نہ غنچے نو بوٹے نہ پتے
ہوئے باغ نذرِ خزاں کیسے کیسے
یہاں درد سے ہاتھ سینے پہ رکھا
وہاں ان کو گزرے گماں کیسے کیسے
ہزاروں برس کی ہے بڑھیا یہ دنیا
مگر تاکتی ہے جواں کیسے کیسے
ترے جاں نثاروں کے تیور وہی ہیں
گلے پر ہیں خنجر رواں کیسے کیسے
جوانی کا صدقہ ذرا آنکھ اٹھاؤ
تڑپتے ہیں دیکھو جواں کیسے کیسے
خزاں لوٹ ہی لے گئی باغ سارا
تڑپتے رہے باغباں کیسے کیسے
امیرؔ اب سخن کی بڑی قدر ہو گی
پھلے پھولیں گے نکتہ داں کیسے کیسے
امیر مینائی
____________________ا
دہن پر ہیں اُن کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
زمینِ چمن ، گُل کھِلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
تمہارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گُل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے
بہار آئی ہے ، نشہ میں جھُومتے ہیں
مریدانِ پیرِ مغاں کیسے کیسے
تپِ ہجر کی کاہشوں نے کیے ہیں
جُدا پوست سے استخواں کیسے کیسے
نہ مُڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے، نِیم جاں کیسے کیسے
نہ گورِ سکندر ، نہ ہے قبرِ دارا
مِٹّے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
بہارِ گُلستاں کی ہے آمد آمد
خُوش پھِرتے ہیں باغباں کیسے کیسے
دل و دیدۂ اہلِ عالم میں گھر ہے
تمہارے لئے ہیں مکاں کیسے کیسے
توجہ نے تیری، ہمارے مسیحا
توانا کیے ناتواں کیسے کیسے
غم و غُصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے
تری کلکِ قُدرت کے قُربان آنکھیں
دِکھائے ہیں خُوشرو جواں کیسے کیسے
کرے جس قدر شکرِ نعمت وہ کم ہے
مزے لُوٹتی ہے ، زباں کیسے کیسے
خواجہ حیدر علی آتش
─•═▤ 🌒 مــاہِ 🌙 تـمــام 🌘 ▤═•─
...✒اردو شاعری کے لئے معتبر گروپ🖋...
┏┅━┅━┅━┅━┅━┅━┅─╮
┇🌒MAHE🌙TAMAM🌘
┗┅━┅━┅━┅━─╮
شمولیت کے لئے رابطہ کریں
📲 09270021230
📲 09226142819
No comments:
Post a Comment