یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو جب اپنے باپ کے پاس اپنا الو سیدھا کرنا تھا تو انہوں نے یوسف علیہ السلام کو "أخانا" (ہمارا بھائی) کہا اور جب مطلب نکل گیا تو اسی بھائی کو "ابنك" (آپ کا بیٹا) کہا.
بہت سارے لوگوں کی تعبیریں ان کے مطلب کے حساب سے بدل جایا کرتی ہیں. جب ہمارا کوئی اپنا بیمار ہوتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ آزمائش ہے اور جب وہ آدمی بیمار ہوتا ہے جسے ہم پسند نہیں کرتے تو ہم اسی بیماری کو "سزا" سے تعبیر کرتے ہیں. جب ہمارا محبوب شخص کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ مصیبت اس لیے اس پر آئی ہے کیونکہ وہ ایک اچھا انسان ہے. لیکن ہمارا ناپسندیدہ انسان جب کسی مصیبت میں گرفتار ہوتا ہے تو ہم کہتے ہیں اس نے لوگوں پر بڑے ظلم کیے تھے اس لیے یہ مصیبت آئی ہے.
براہ کرم اللہ کی تقدیر کو اپنی خواہشات کے مطابق بانٹنے کی کوشش نہ کیجیے. ہم سب عیب دار ہیں اور اللہ نے ہمارے عیبوں پر پردہ نہ ڈالا ہوتا تو ہم سب کی گردنیں شرم سے جھکی ہوتیں.
اہل خیر! آپ کی شام بخیر و عافیت گزرے.
.اللہ کے محبوب محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھیں.
(عربی سے ترجمہ)
No comments:
Post a Comment