ترے نزدیک وحشت میں طرَح داری نکلتی ہے
یہاں پیروں کے ہر چھالے سے چنگاری نکلتی ہے
کبھی بیمار ہو جاتا ہے دل اُس کی نگاہوں کا
کبھی اس کی نظر سے دل کی بیماری نکلتی ہے
غزل یا نظم جس کو مصلحت کا زنگ لگ جائے
وہ بازاری سی لگتی ہے ، وہ درباری نکلتی ہے
مرے گھر کی طرف ہی اُنگلیاں اُٹھتی ہیں تہمت کی
سبب اس کا مرے بچّوں کی بیکاری نکلتی ہے
مرے احساس نے کانٹے چھپا رکھے ہیں دامن میں
دھُواں تتلی سے گل سے بُوئے بیزاری نکلتی ہے
ابھی تو چاند پر پہلا قدم رکھا ہے پستی نے
ابھی اے آسماں تجھ پر مری باری نکلتی ہے
مظفرؔ کھِل گئے لاکھوں شگُوفے زخم کی صورت
صبا صحنِ گلستاں سے تھکی ہاری نکلتی ہے
*=== مظفرؔ حنفی ===*
─•═▤ مــاہِ تـمــام ▤═•─
...✒اردو شاعری کے لئے معتبر گروپ...
┏┅━┅━┅━┅━┅━┅━┅─╮
┇MAHETAMAM
┗┅━┅━┅━┅━─╮
شمولیت کے لئے رابطہ کریں
09270021230
09226142819
[ Only for Indians ]
No comments:
Post a Comment