Pages

Friday 27 January 2017

سلام اس پر


------------------------------
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پرکہ اسرار محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں
سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر، جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر، جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہ دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر، شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ جس کا نام لیکر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت، اوج دارائی
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھادیتے ہیں ٹکڑا، سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سناسکتے ہیں

مولانا الیاس گھمن صاحب

محفل شعر و ادب گروپ

7⃣0⃣4⃣0⃣5⃣0⃣5⃣9⃣🔟
[27/06 9:54 pm] ‪+91 70405 05910‬: الٰہی محبوبِ کل جہاں کو دل و جگر کا سلام پہنچے
نفس نفس کا درود پہنچے، نظر نظر کا سلام پہنچے
بساط عالم کی وسعتوں سے، جہان بالا کی رفعتوں سے
ملک ملک کا درود اترے، بشر بشر کا سلام پہنچے
زبانِ فطرت ہے اس پہ ناطق، ببارگاہ نبی صادق
شجر شجر کا درود جائے، حجر حجر کا سلام پہنچے
رسول رحمت کا بار احساں، تمام خلقت کے دوش پر ہے
تو ایسے محسن کو بستی بستی، نگر نگر کا سلام پہنچے
مرا قلم بھی ہے ان کا صدقہ، مرے ہنر پر ہے ان کا سایہ
حضور خواجہ ، مرے قلم کا ، مرے ہنر کا سلام پہنچے
یہ التجا ہے کہ روز محشر، گنہگاروں پہ بھی نظر ہو
شفیع امت کو ہم غریبوں کی چشم تر کا سلام پہنچے
نفیس کی بس دعا یہی ہے، فقیر کی اب صدا یہی ہے
سواد طیبہ میں رہنے والوں کو عمر بھر کا سلام پہنچے
(سید نفیس الحسینی رحمتہ اللہ علیہ)

مَحفلِ حَمدونَعت گروپ

+971508224083

+917040505910

No comments:

Post a Comment

Contact Form

Name

Email *

Message *